مزے کی بات

( مَزے کی بات )
{ مَزے + کی + بات }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'مزہ' کی جمع نیز مغیرہ حالت 'مزے' کے ساتھ ہندی زبان سے کلمہ اضافت 'کی' لگا کر ہندی زبان سے اسم 'بات' لگانے سے مرکب اضافی 'مزدے کی بات' بنا۔ اردو زبان میں بطور 'اسم' مستعمل ہے۔ ١٨٨٤ء کو "آفتاب داغ"میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مَزے کی باتیں [مَزے + کی + با + تیں (ی مجہول)]
١ - لطف کی بات، دلچسپ یا ہنسی کی بات، تماشے کی کیفیت، عجیب معاملہ۔
"اس میں مزے کی بات یہ کہی کہ. تمام وزنی موضوعات کا بار ہمارے شاعر غالب کو اٹھانا پڑا۔"      ( ١٩٩٢ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٤٥ )