مز رعۂ آخرت

( مَزْ رَعۂِ آخِرَت )
{ مَز + رَع + اے + آ + خِرَت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مزرع' کے ساتھ ہمزہ زائد لگا کر کسرہ اضافت لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم 'آخرت' لگانے سے مرکب اضافی 'مزرعۂِ آخرت' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء کو "سحر البیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث )
١ - آخرت کی کھیتی، نیکی کمانے کی جگہ (دنیا کے لیے مستعمل)۔
"مسلمان کی نظر میں یہ دنیا مزرع آخرت ہے۔"      ( ١٩٩٤ء، صحیفہ، لاہور، اکتوبر، دسمبر، ٤٨ )
٢ - [ مجازا ]  دنیا۔
 مزرع آخرت کوں اس غم میں مومناں پانی دو تم از بحرین      ( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ١٥ )
٣ - نیکی، بھلائی، باقیات صالحات، کار عقبٰی، (فرہنگ آصفیہ)