بال توڑ

( بال توڑ )
{ بال + توڑ (واؤ مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'بال' کے ساتھ مصدر توڑنا سے مشتق صیغۂ امر 'توڑ' بطور لاحقہ لگنے سے 'بال توڑ' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٠٥ء میں "یادگار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بال کی جڑ میں کھال کے اندر پیدا ہونے والا پھوڑا یا پھنسی جو بال بے موقع ٹوٹ جانے سے ہو جائے۔
 تو کرے گا علاج کیا جراح دل کا پھوڑا ہے بال توڑ نہیں      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٤٨ )
  • pimple
  • boil or sore (caused by plucking out or breaking a hair of the body)