عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مسئلہ' کے ساتھ ہمزہ زائد لگا کر کسرہ اضافت لگا کر فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'زبان' لگانے سے مرکب اضافی 'مسئلہ زبان' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٧٣ء کو "اردو ادب کی تنقیدی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔
"مسئلہ زبان سے دلچسپی رکھنے والوں کو یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ جب کسی ملک یا قوم کو کسی دوسرے ملک یا قوم پر فتح حاصل ہوتی ہے تو فاتح اپنی زبان مفتوح قوم کے لوگوں پر نہیں لادتا۔"
( ١٩٧٣ء، احتشام حسین، اردو ادب کی تنقیدی تاریخ، ١٤ )