رندلم یزل

( رِنْدلَمْ یَزَل )
{ رِن (ن غنہ) + دے + لَم + یَزَل }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رند' کے ساتھ عربی ترکیب 'لم یزل' لگانے سے مرکب 'رند لم یزل' بنا۔ اردو میں بطور ١٩٤٣ء کو "حیات شبلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - [ کنایۃ ]  ہمیشہ کا بے راہ رو۔
 باقی رہا فرانس تو وہ رند لم یزل آئین شناس شیوۂ پیکار بھی نہیں      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٦٣٥ )