عربی زبان سے ماخوذ اسم 'رمز' کے ساتھ فارسی مصدر 'شناختن' سے صیغہ امر 'شناس' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٣ء کو "سیرۃ النبیۖ" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - اشارہ سمجھنے والا، نکتہ ور، کسی بات یا مسئلے کے نازک پہلوؤں کو سمجھ لینے والا۔
"تصویر کی نقاب کشائی عالمی شہرت کے سائنس داں اور مصوری و فن مصوری کے رمزشناس ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کے ہاتھوں عمل میں آئی۔"
( ١٩٨٧ء، نگار، کراچی، دسمبر، ١٧ )