رگڑانا

( رَگْڑانا )
{ رَگ + ڑا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


رَگْڑ  رَگْڑانا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'رگڑ' کے ساتھ 'انا' بطور لاحقۂ تعدیہ لگانے سے 'رگڑانا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - ستانا
 کہوں کیا ایک بوسہ لب کا دے کر خوب رگڑایا رکھی برسوں تلک منت کبھو کی بات مانے کی      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٦٥١ )