ریخت

( ریخْت )
{ ریخْت (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٩ء کو "انشائے خرد افروز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ٹوٹ پھوٹ، قلع قمع، رد و بدل (شکست کے ساتھ مستعمل)۔
"کیمیا دراصل اللہ تعالٰی کا وہ نادیدہ ہاتھ ہے جو انسان اور انسان کی طرح تمام زندہ اور غیر زندہ چیزوں کی بناوٹ اور ریخت کی مشینری کو چلا رہا ہے۔"      ( ١٩٦٨ء، کیمیاوی سامان حرب، ١٨٩ )
٢ - وہ مادہ جو کنکر، پتھر یا لوہے وغیرہ کے گھسنے کے عمل سے حاصل ہو۔
"ان سب کا ایک مخصوص تغدئی طریقہ ہے جس میں تن کے ضمیموں کے ابریوں کی مدد سے پانی میں پیریوں یا ریخت Detritus کو حاصل کر لیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، قشریہ، ٤٠ )