اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٥ء کو "اردو میں دخیل یورپی الفاظ" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - ٹیلی فون کی آواز وصول کرنے والا آلہ یا آلے کا حصہ، آواز گیر۔
"مجید نے گھبرا کر ریسیور قدر نواز جنگ کے حوالے کر دیا۔"
( ١٩٨٥ء، اک محشر خیال، ١٤٣ )
٢ - وہ شخص جسے عدالت سرکاری طور پر دیوالیہ جائیداد کا نگراں مقرر کرے۔
"ریسیور اردو میں دو معنوں استعمال ہوتا ہے ایک تو اس شخص کے لیے جسے عدالت دیوالیہ وغیرہ جائداد کے انتظامات کے لیے مقرر کرے۔"
( ١٩٥٥ء، اردو میں دخیل یورپی الفاظ، ١٧٦ )