ریختی

( ریختی )
{ ریخ (ی مجہول) + تی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'ریختہ' بحذف 'ہ' کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے 'ریختی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو"دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ریخْتِیاں [ریخ (ی مجہول) + تِیاں]
١ - ایسی اردو نظم یا شاعری جس میں عورتوں کے جذبات عورتوں کی مخصوص بول چال میں ادا کیے جائیں۔
"بعض ناقدین نے اس میں (دکھنی غزل) ریختی کی جھلک دیکھی ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ١٧٤ )
٢ - عورتوں کی زبان یا روزمرہ۔
 نرم گوئی سے عبث ریختیاں کہتے ہیں بے سبب مرد پہنتے ہیں زناں کا اسباب      ( ١٨٦١ء، کلیات اختر، ٢٢٥ )