رضاعی

( رِضاعی )
{ رِضا + عی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'رضاع' کے آخر پر 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'رضاعی' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٥ء کو "غزوات حیدری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وہ دو افراد (مرد یا عورت) جنہوں نے ایک عورت کا دودھ پیا ہو (سگے بہن بھائیوں کے علاوہ)، دودھ شریک (بہن بھائی)۔
"ناہید بیگم شہنشاہ بابر کے رضاعی بھائی محمد قاسم کوکا کی بیٹی تھی۔"      ( ١٩٨٦ء، سندھ کا مقدمہ، ١٦١ )
٢ - دودھ پلانے والی عورت، (غیر مادہ) کا ہر رشتہ دار (مثلاً اس کا شوہر)۔
"آپ کے رضاعی باپ جب مکہ تشریف لائے تو قریش نے کہا . تمہارا بیٹا کنیا تھا کہ لوگ مر کر پھر زندہ ہونگے۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٩٦:٤ )

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وہ دو افراد (مرد یا عورت) جنہوں نے ایک عورت کا دودھ پیا ہو (سگے بہن بھائیوں کے علاوہ)، دودھ شریک (بہن بھائی)۔
"ناہید بیگم شہنشاہ بابر کے رضاعی بھائی محمد قاسم کوکا کی بیٹی تھی۔"      ( ١٩٨٦ء، سندھ کا مقدمہ، ١٦١ )
٢ - دودھ پلانے والی عورت، (غیر مادہ) کا ہر رشتہ دار (مثلاً اس کا شوہر)۔
"آپ کے رضاعی باپ جب مکہ تشریف لائے تو قریش نے کہا . تمہارا بیٹا کنیا تھا کہ لوگ مر کر پھر زندہ ہونگے۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٩٦:٤ )