رخ انور

( رُخِ اَنْوَر )
{ رُخے + اَن + وَر }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رخ' کے آخر پر کسرہ صفت لگا کر عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صیغہ اسم 'تفضیل 'انور' بطور لاحقہ صفت لگنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٣ء کو "حصارانا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - روشن چہرہ، دمکتا ہوا چہرہ، بہت روشن چہرہ۔
 ظالم نے الٹ دی جو نقاب رخ انور ہر چیز زمانے کی درخشاں نظر آئی      ( ١٩٨٣ء، حصارانا، ١٤٠ )