رخ تاباں

( رُخِ تاباں )
{ رُخے + تا + باں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رخ' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر فارسی مصدر 'تابیدن' سے صیغہ امر 'تاب' 'اں' بطور صیغۂ حالیہ تمام لگانے سے مرکب 'رخ تاباں' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣١ء کو "مہذب اللغات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - روشن چہرہ، دمکتا ہوا چہرہ۔
 نہ چھپا ان کے چھپائے رخ تاباں ان کا ہے ہر اک شے سے عیاں جلوۂ پنہاں ان کا      ( ١٩٣١ء، آسی جونپوری (مہذب اللغات) )