بال جبریل

( بالِ جِبْرِیل )
{ با + لے + جِب + رِیل }

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'بال' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی زبان سے ماخوذ عبرانی الاصل لفظ 'جبریل' لگانے سے مرکب اضافی 'بال جبریل' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٩ء میں 'غالب' کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - جبریل فرشتے کا شہپر۔
 وہ ہیں سدرے پہ یہ تا عرش معلٰی ہے رسا بال جبریل کجا فکر کی پرواز کجا      ( ١٩٢٤ء، نعتیہ مسدس، بزم اکبر آبادی، ٢ )