رخنہ پرداز

( رَخْنَہ پَرْداز )
{ رَخ + نَہ + پَر + داز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رخنہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'پرداختن' سے صیغۂ امر 'پرداز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'رخنہ پرداز' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - روڑا اٹکانے والا، بھانجی مارنے والا، خلل ڈالنے والا، فتنہ فساد برپا کرنے والا۔
"رخنہ پرداز اسباب کو نظر انداز کر ڈالیں۔"      ( ١٩٠٩ء، تاریخ تمدن (ترجمہ)، ١٨٥ )