بال افشاں

( بال اَفْشاں )
{ بال + اَف + شاں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'بال' کے ساتھ مصدر افشاندن سے مشتق صیغۂ امر 'افشاں' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'بال افشاں' مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے اسم کیفیت بال افشانی بھی گاہے مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء میں حسرت کے 'طوطی نامہ' میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - اڑنے والا، پرواز کرنے والا، پروں کو پھڑپھڑانے والا۔
 ہیں نور میں بھیگی ہوئی سرشار ہوائیں یا با فشاں مستی و نکہت کے نظارے      ( ١٩٤٦ء، اخترستان، ٩١ )
  • expanding the wings