فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رزم' کے ساتھ 'گاہ' بطور لاحقہ ظرفیت لگانے سے مرکب 'رزم گاہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٠ء، کو "قمقام الاسلام" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : رَزْم گاہوں [رَزْم + گا + ہوں (و مجہول)]
١ - میدان جنگ، لڑائی کی جگہ، عرصۂ بیکار۔
"اقبال. ہمیشہ ساقی سے ایسی شراب کے طلب گار رہے جو خود ان کو رزم گاہ حیات میں نبردآزمائی اور جدوجہد کرنے کے قابل بنا دے۔"
( ١٩٨٥ء، تخلیقات و نگارشات، ٢٣٧ )