رزم آرا

( رَزْم آرا )
{ رَزْم + آ + را }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رزم' کے ساتھ فارسی مصدر 'آراستن' سے صیغہ امر 'آرا' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب 'رزم آرا' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٥ء کو "فن تیغ زنی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جنگ کرنے والا، (فن تیغ زنی) حملہ کرنے کے ایک طریقے کا نام۔
"حملۂ دہم رزم آرا، سیف و سیر کو یک ساتھ دائیں گردش دے کے پٹے کے پھر ہاتھ کو پلٹ کر پاؤں کو آگے لائے۔"      ( ١٩٢٥ء، فن تیغ زنی، ١٨ )