رست و خیز

( رَسْت و خیز )
{ رَس + تو (و مجہول) + خیز (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رست' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی مصدر خاستن سے صیغہ امر 'خیز' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب عطفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٥ء کو "دیوان دل عظیم آبادی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - حشر، قیامت، ہنگامہ، انقلاب۔
"اس رست و خیز میں. مابعد الطبیعیات غتربود ہو کر رہ گئی ہے۔"      ( ١٩٧٥ء، توازن، ٢٣ )