رس گلا

( رَس گُلّا )
{ رَس + گُل + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسما 'رس' اور 'گلا' پر مشتمل مرکب 'رس گلا' اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢١ء کو "گاڑھے خان کا دکھڑا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سیدھا سادہ، بھولا بھالا، آسانی سے باتوں میں آنے والا (شخص)، نیز آسان (کام وغیرہ)۔
"اسے علم تھا کہ میں رس گلا ہوں اس کی ساری زندگی لڑکیوں کے ہاتھوں میں پھنسنے میں گزری تھی۔"      ( ١٩٨٤ء، اوکھے لوگ، ٢١٨ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : رَس گُلّے [رَس + گُل + لے]
جمع   : رَس گُلّے [رَس + گُل + لے]
جمع غیر ندائی   : رَس گُلّوں [رَس + گُل + لوں (و مجہول)]
١ - گلاس جامن کی قسم کی سفید رنگ کی مٹھائی جو دودھ کو پھاڑ کر لڈو کی شکل میں بنائی جاتی اور قند کے شیرے میں ڈال کر تیار کی جاتی ہے۔
"وہ رس گلہ حلق سے اتارتے ہی پان سپاری کا مطالبہ شروع کر دیتی۔"      ( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ٢٣٤ )