رسوخ والا

( رُسُوخ والا )
{ رُسُوخ + وا + لا }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'رسوخ' کے ساتھ فارسی لاحقہ صفت 'والا' لگانے سے مرکب 'رسوخ والا' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٧ء کو "دعوت اسلام" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : رُسُوخ والی [رُسُوخ + وا + لی]
واحد غیر ندائی   : رُسُوخ والے [رُسُوخ + وا + لے]
جمع   : رُسُوخ والے [رُسُوخ + وا + لے]
جمع غیر ندائی   : رُسُوخ والوں [رُسُوخ + وا + لوں (و مجہول)]
١ - بااثر، معتبر۔
"حضرت عمر اور حضرت حمزہ کی شمولیت سے جماعت اسلام کو بڑی تقویت پہونچی، کیونکہ یہ دونوں بڑے رعب و رسوخ والے شخص تھے۔"      ( ١٩٢٤ء، محمدۖ کی سرکار میں ایک سکھ کا نذرانہ، ٥٥ )