سر و سامان

( سَر و سامان )
{ سَرو (و مجہول) + سا + مان }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے بعد 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'سامان' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٤١ء سے "دیوان شاکر ناجی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مال و اسباب، اشیائے ضروری، لوازمات، ساز و سامان۔
 لٹ گیا عشق کا سر و ساماں شہر امید ہو گیا ویراں      ( ١٩٧٨ء، ابن انشا، دل وحشی، ٥٣ )