سروش غیب

( سَروشِ غَیب )
{ سَرو (و مجہول) + شے + غَیب (ی لین) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سروش' کے بعد کسرہ اضافت لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم 'غیب' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٢٣ء سے "سیرۃ النبیۖ " میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - غیب کا فرشتہ، آسمانی آواز۔
 یہ نقشہ دیکھ کر بزم شہی کا سروش غیب یہ فرما رہا تھا      ( ١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ١٣٠:١ )