سروکار

( سَروکار )
{ سرو (و مجہول) + کار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے بعد 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'کار' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٨٠ء سے "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - واسطہ، تعلق، غرض۔
"ان لوگوں کو اس کے بچ نکلنے سے غرض نہ تھی بلکہ اس کی قربانی سے بھی کوئی سروکار نہ تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، حصار، ٨٠ )
٢ - کاروبار، معاملہ، کام۔
"کس غرض سے آئے ہو کیا سروکار ہے۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٤١ )