سریر

( سَرِیر )
{ سَرِیر }
( عربی )

تفصیلات


اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی اور حالت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٣٨ء سے "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - تخت شاہی، شاہی گدی یا مسند وغیرہ، سنگھاسن (مجازاً) بادشاہ یا حکومت۔
 اس حال میں یزید ہوا مالک سریر مروان بن حکم سا بشر بن گیا مشیر      ( ١٩٢٧ء، شاد، مراثی، ٨:٢ )
٢ - پلنگ، (سونے اور اٹھنے بیٹھنے کا) تخت، چارپائی۔
"عرب کی زبان میں تخت کو اور چارپائی وغیرہ کو سریر کہتے ہیں۔"      ( ١٨٣٩ء، رفاہ المسلمین، ٩٣ )

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - تخت شاہی، شاہی گدی یا مسند وغیرہ، سنگھاسن (مجازاً) بادشاہ یا حکومت۔
 اس حال میں یزید ہوا مالک سریر مروان بن حکم سا بشر بن گیا مشیر      ( ١٩٢٧ء، شاد، مراثی، ٨:٢ )
٢ - پلنگ، (سونے اور اٹھنے بیٹھنے کا) تخت، چارپائی۔
"عرب کی زبان میں تخت کو اور چارپائی وغیرہ کو سریر کہتے ہیں۔"      ( ١٨٣٩ء، رفاہ المسلمین، ٩٣ )