سراپا نگاری

( سَراپا نِگاری )
{ سَرا + پا + نِگا + ری }

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'سراپا' کے بعد مصدر 'نگارفتن' سے مشتق صیغہ امر 'نگار' لگا کر 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب 'سراپا نگاری' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٥ء میں "اردو ادب کی تحریکیں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - سر سے پاؤں تک بدن کی تعریف کرنا، بدن کے ہر عضو کی تعریف میں شعر کہنا۔
"رس نچوڑنے کا انداز سراپا نگاری اور جمال پسندی اور زمین کے ساتھ وابستگی کے زاویے قدر مشترک کے طور پر نظر آتے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، اردو ادب کی تحریکیں، ١٨٧ )