سر چشمہ

( سَر چَشَمَہ )
{ سَر + چَش + مَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'چشم' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٣٢ء سے "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
١ - وہ جگہ جہاں سے کوئی چشمہ یا دریا بر آمد ہوتا ہے؛ منبع۔
 ہماری چشم تر سے متصل آنسو نکلتے ہیں یہ سر چشمے برابر جاگتے سوتے ابلتے ہیں      ( ١٨٥٨ء، سحر (نواب علی)، بیاض سحر، ٢١٧ )
٢ - [ مجازا ]  کسی بھی چیز کے نکلنے کی جگہ، منبع، مبدا۔
"دکھ کا سر چشمہ خواہ نا انصافی ہو خواہ گمراہی، لیکن دکھ اپنی جگہ ایک حقیقت ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، سلسلہ سوالوں کا، ٢٣ )