سرحد

( سَرحَد )
{ سَر + حَد }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے بعد عرب زبان سے ماخوذ اسم 'حد' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٥٧ء سے "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : سَرحَدیں [سَر + حَدیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سَرحَدوں [سَر + حَدوں (و مجہول)]
١ - کسی کی انتہائی حد، انتہا، وہ علامت جو ایک ملک یا علاقے کو دوسرے علاقے یا ملک سے الگ کرے (کسی علاقے کا)، نیز آخری حصہ (کسی جگہ کا)۔
"بسوں نے اسب کو لے جا کر ایک سنسان سرحد پر چھوڑ دیا۔"      ( ١٩٨١ء، قطب نما، ٣٠ )
٢ - کسی چیز کا کنارہ۔
"ہر انگور کے کنارے پر گہرا رنگ بھرنا چاہیے اور درمیان میں ہلکا رہنا چاہیے تاکہ انگور کی سرحد نمایاں رہے۔"      ( ١٩٣٥ء، کپڑے کی چھپائی، ٢١ )
٣ - [ مجازا ]  حد فاصل، فرق، امتیاز۔
"طبیعیات ہی کے انکشافات سے طبیعیات و ما بعدالطبیعیات کی سرحدیں مٹتی سی نظر آتی ہیں۔"      ( ١٩٦٧ء، افکار و اذکار، ٧١ )