رو بکار

( رُو بَکار )
{ رُو + بَکار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'رو' کے ساتھ 'ب' حرف جار لگا کر فارسی اسم 'کار' لگانے سے مرکب 'روبکار' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٩ء کو "دیوان غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سامنے، روبرو، درپیش۔
 نصرانیہ سے بولی یہ لونڈی کہ میں نثار کچھ نوش کر لو صبح کو منزل ہے روبکار      ( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ٨٧:٣ )
٢ - حاکم مجاز کی طرف سے کسی سرکاری کارروائی کی مسل، پروانہ، سمن، تحریری حکم، پروانہ، وہ خط جو برابر والے افسر کو بھیجا جائے۔
 دل مدعی و دیدہ بنا مدعٰی علیہ نظارے کا مقدمہ پھر روبکار ہے      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢١٧ )