رواداری

( رَواداری )
{ رَوا + دا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'روا' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے صیغہ امر 'دار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب 'روا داری' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٢ء کو "نقش فرنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : رَوا دارِیاں [رَوا + دا + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : رَوادارِیوں [رَوا + دا + رِیوں (و مجہول)]
١ - روادار کا اسم کیفیت، کسی بات کو جائز رکھنا، وہ رعایت، رعایت کا رویہ۔
"دونوں صوبوں کو متحد رکھنے کے لیے گہری فراست، تحمل اور سیاسی رواداری کی ضرورت تھی۔"      ( ١٩٨٧ء، پاکستان کیوں ٹوٹا، ١٣ )
  • فَراغْ دلی
  • وَسِیعُ الْقَلْبی
  • آزاد خَیالی