رہا

( رَہا )
{ رَہا }
( سنسکرت )

تفصیلات


رہنا  رَہا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'رہنا' کا ماضی 'رہا' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٨ء کو "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جنسِ مخالف   : رَہی [رَہی]
واحد غیر ندائی   : رَہے [رَہے]
جمع   : رَہے [رَہے]
١ - (عارضی طور پر) قیام کرنا، ٹھہرنا، رہنا کا ماضی (تراکیب میں مستعمل)۔
 رہا اگر نہ مجھے ہوش عشق میں نہ رہا تمہارا دل ہے کہاں تم خبر نہیں رکھتے      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٢٠٨ )
٢ - [ فقرہ ]  جہاں تک تعلق ہے، اب باقی رہا۔
"رہا عملی زندگی کا سورال، سو یہ کہنا کافی ہوگا کہ تین سال سے مجھے مزدوری کی عادت پڑ چکی ہے۔"      ( ١٩٤٣ء، حرف آشنا، ٢٣ )