خرد افروز

( خِرَد اَفْروز )
{ خِرَد + اَف + روز (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خرد' کے ساتھ فارسی مصدر 'افروختن' سے مشتق صیغہ امر'افروز' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٥٤ء میں "خرد افروز" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - عقل کو جلا دینے والی۔
"شکر خدا یہ کتاب خرد افروز . بازوئے دانش کا تعویذ، لڑکوں کی بازی، بوڑھوں کی موجب سرفرازی ہے۔"      ( ١٨٠٢ء، خرد افروز، ٣٢٠ )