خزانۂ غیبی

( خَزانَۂِ غَیبی )
{ خَزا + نَہ + اے + غے (ی لین) + بی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خزانہ' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے لیے ہمزہ زائد لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'غیبی' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء میں "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - پوشیدہ مال و زر جو انسانی آنکھ نہ دیکھ سکے؛ مراد : خدائی دولت، چھپا ہوا خزانہ۔
"دونوں چیزیں خزانہ غیب سے قرار دی گئیں۔"      ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ١٧٢:١ )