عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خزانے' کے ساتھ 'کا' بطور اردو حرف اضافت لگانے کے بعد سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'سانپ' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٥٤ء میں "اکبرنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
واحد غیر ندائی : خَزانے کے سانْپ [خَزا + نے + کے + سانْپ (ن مغنونہ)]
جمع : خَزانے کے سانْپ [خَزا + نے + کے + سانْپ (ن مغنونہ)]
جمع غیر ندائی : خَزانے کے سانْپوں [خَزا + نے + کے + ساں + پوں (و مجہول)]
١ - روایت ہے کہ پرانے زمانے میں بعض مدفون خزانوں پر سانپ بٹھا دیے جاتے تھے کہ اصل وارث ہی اس کو حاصل کر سکیں؛ مجازاً کسی چیز پر قبضہ جمانا، اپنے اختیار میں رکھنا۔
"وہ کلام بجز ان کے صاحبزادہ کے اور کسی کے پاس ہے کہاں؛ اور صاحبزادے صاحب اس خزانہ کے سانپ کی حیثیت رکھے ہوئے ہیں۔"
( ١٩٥٤ء، اکبرنامہ، ٤٣ )