خشکیء ایام

( خُشْکیءِ اِیَّام )
{ خُش + کی + اے + اِیْ + یام }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خشکی' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے لیے ہمزہ زائد لگانے کے بعد عربی زبان میں اسم 'یوم' کی جمع 'ایام' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٠ء میں "دیوان اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زمان ( مذکر - واحد )
١ - تنگی زمانہ۔
 گلہ کیا خشکیء ایام کا کرتے ہیں پروانے اثر ہر ایک اشک شمع میں ہے موم روغن کا      ( ١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ٢٠:٣ )