سرسوں کا ساگ

( سَرْسوں کا ساگ )
{ سَر + سوں (و مجہول) + کا + ساگ }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے ماخوذ دو اسماء 'سرسوں' اور 'ساگ' کے درمیان 'کا' بطور حرف اضافت لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٢٦ء سے "خزائن الادویہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سرسوں کے پودے کے پتے اور ڈالیاں جو پکا کر کھائی جاتی ہیں، رنگ سبز اور مزہ تیز اور قدرے تلخ ہوتا ہے۔
"وہ سرسوں کا ساگ اور مکھن کے پیڑے. سب ایک طرف رہ گیے۔"      ( ١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ٣٠ )