سرفراز

( سَرْفَراز )
{ سَر + فَراز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے ساتھ 'فرازیدن' مصدر سے صیغہ امر 'فراز' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٥٩٩ء سے "کتاب نورس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : سَرْفَرازوں [سَر +فَرا + زوں (و مجہول)]
١ - سربلند، ممتاز، معزز، عالی مرتبہ۔
"خدا سے محبت ہی انسان کو سرفراز اور مفتخر کر سکتی ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، صحیفہ، اقبال نمبر؛ اکتوبر، دسمبر، ٤٨ )
٢ - اونچا، اونچے قد کا، بلند۔
 خیال سروِ قدِیار میں یہ رویا میں جو نخل باغ میں تھا سرفراز، ڈوب گیا      ( ١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ٩٦:٣ )
٣ - [ کنایتہ ]  جس کا ازالہ بکر ہو چکا ہو، وصل سے شاد کام۔
"اتنی شاہزادیاں خدمت میں رہتی ہیں اور سب سرفراز ہوتی ہیں۔"      ( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٧٨:٣ )