سرفروشی

( سَرْفَروشی )
{ سَر + فَرو (و مجہول) + شی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'سرفروش' کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٩٠ء سے "فسانہ دلفریب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : سَرفَروشِیاں [سَر +فَرو (و مجہول) + شِیاں]
١ - جانبازی، دلیری، بہادری۔     
"غیرفانی پیغام کے نقوش تلاش کیے جاسکتے ہیں جو آگے چل کر عالم انسانیت کو اخوت و مساوات حریت سرفروشی اور خودی و خودشناسی کی دولت سے مالا مال کرتا ہے۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٧٧ء، اقبال کی صحبت میں، ٢ )