سرقہ

( سَرْقَہ )
{ سَر + قَہ }
( عربی )

تفصیلات


اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی اور حالت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٤٥ء سے "احوال الانبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : سَرْقے [سَر + قے]
جمع   : سَرْقے [سَر + قے]
جمع غیر ندائی   : سَرْقوں [سَر + قوں (و مجہول)]
١ - کسی کے مال پر بلا اجازت قبضہ یا تصرف اس طور پر کہ اسے پتا نہ چلے، چرانے کا کام، چوری، قزاقی۔
"رفتہ رفتہ ٹھگی، رہزنی اور سرقہ تمام ملک میں پھیل گیا۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٣٩:٤ )
٢ - [ علم معانی ]  دوسرے کے کلام یا مضمون کا (بغیر ماخذ بتائے ہوئے) اپنے کلام میں شامل کر لینا۔
"جو شاعر کہ اوریجینل نہیں ہوتا اور صرف سرقے پر زندہ رہنا چاہتا ہے وہ ایسی ہی باتیں کرتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، نقدِ حرف، ١٢٨ )