سرکشی

( سَرْکَشی )
{ سَر + کَشی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'سرکش' کے ساتھ 'ی' بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٤٩ء سے "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - نافرمانی، بغاوت۔     
"مزاج میں سرکشی اور نک چڑھاپن ہمیشہ سے تھا۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٨٤ء کیمیا گر، ١١ )
٢ - غرور، گھمنڈ۔
 اس قد کے آگے سرو کی ہے سرکشی فضول باعث فقط یہ ہے کہ ذرا بڑھ گیا ہے طول      ( ١٨٧٥ء، مونس، مراثی، ١٧٤:١ )