سرکشیدہ

( سَرْکَشِیدَہ )
{ سَر + کَشی + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے ساتھ 'کشیدن' مصدر سے مشتق صیغہ حالیہ تمام 'کشیدہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٤٥ء سے "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - اونچا، بلند، (کنایۃً) مغرور، مفتخر۔
 ہوا جو بگڑی تو ٹھنڈا ہی کر کے چھوڑے گی ہزار شعلہ بیباک سرکشیدہ سہی      ( ١٩٥٧ء، یگانہ، گنجینہ، ٨٥ )