سر کے بل

( سَرْ کے بَل )
{ سَر + کے + بَل }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے بعد 'کے' بطور حرف اضافت لگا کر سنسکرت ہی سے ماخوذ اسم 'بل' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨١٠ء سے "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - سر نیچے اور سارا دھڑ اوپر، سر کے سہارے، اوندھے منہ، سر کی طرف سے سجدہ کرنا، ڈنڈوت کرنا۔
"دیوتاؤں کے آگے سر کے بل گرے۔"      ( ١٩١٣ء، مضامین ابوالکلام آزاد، ١٨ )
٢ - ذوق و شوق سے، ادب و تعظیم، تابعداری اور مجبوری کے ساتھ۔
 وفا شعاری سرشت میری درِ صنم ہی کی بات کیا ہے جہاں بھی حاضر ہوا جہاں بھی گیا ہوں میں سر کے بل گیا ہوں      ( ١٩٨٤ء، چاند پر بادل، ٩٩ )
٣ - فوراً، اسی وقت، جلدی سے۔
 جسے قتل ہونے کی ہوگی ہوس وہاں دوڑ کر سر کے بل جائے گا      ( ١٩٤٢ء، اعجاز نوح، ٥٨ )
٤ - خوف و خطر کی وجہ سے، ڈر کر۔
"اب میرا بھائی وہاں سے سر کے بل بھاگا اور ایک بڑے شہر میں پہنچا۔"      ( ١٩٤٠ء، الف لیلہ ولیلہ، ٣٤٣:١ )
٥ - زور سے، شدت کے ساتھ (پلیٹس)۔