سرگرداں

( سَرْگَرْداں )
{ سَر + گَر + داں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے ساتھ 'گردیدن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'گرد' کے ساتھ 'اں' بطور لاحقہ مالیہ ناتمام لگانے سے 'گرداں' لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٣٥ء سے "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - حیران، پریشان، مضطرب، سراسیمہ۔
"کئی کئی روز ویرانوں میں سرگرداں رہتے۔"      ( ١٩٧٧ء، من کے تار، ٢٨ )
٢ - گھومنے یا چکر لگانے والا۔
"ایک تخت سرگرداں پر جو چکی کی طرح جلد جلد چکر لگا رہا ہے، بادشاہ بیٹھا ہے۔"      ( ١٨٧٧ء، طلسم گوہر بار، ٢١ )
٣ - قربان، صدقے۔ (ماخوذ: نور اللغات)