سرگزشت

( سَرْگُزَشْت )
{ سَر + گُزَشْت }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سر' کے ساتھ 'گزشتن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'گزشت' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٠٩ء سے "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : سَرْگُزَشْتوں [سَر + گُزَش + توں (و مجہول)]
١ - آپ بیتی، سر پہ گزرا ہوا، بیتا ہوا واقعہ، حالات زندگی، واردات، حال احوال، سوانح عمری۔
"فرائڈ نے جس طرح اعصابی توازن کے اصول اعصابی خلل کی علامات سے اخذ کیے اسی طرح اس نے ادب کا نظریہ اپنے مریضوں کی نفسی سرگزشتوں سے حاصل کیا۔"      ( ١٩٨٦ء، نفسیاتی تنقید، ٥٧ )