سرمئی

( سُرْمَئی )
{ سُر + مَئی }
( فارسی )

تفصیلات


سُرْمَہ  سُرْمَئی

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سرمہ' کی 'ہ' حذف کر کے ہمزہ زائد لگا کر 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٣٩ء سے "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سرمے کے رنگ کا، سرمہ گیں، سرمہ گوں۔
"ذرا ہی دیر بعد سرمئی دھندلکے میں انجن کی تیز روشنی ابھری۔"      ( ١٩٨٦ء، جانگلوس، ٦٥ )
٢ - ایک کبوتر جس کا رنگ سرمئی ہوتا ہے۔
"سیاہ اور زرد کے میل سے سرمئی پیدا ہوا۔"      ( ١٨٩١ء، رسالہ کبوتربازی، ٦ )
٣ - مچھلی کی ایک قسم۔
"سرمئی اور اس قسم کی چھلیاں عموماً خیشیومی جال سے پکڑی جاتی ہیں۔"      ( ١٩٧٥ء، سمکیات، ١٢ )