سرمایہ پرست

( سَرْمایَہ پَرَسْت )
{ سَر + ما + یَہ + پَرَسْت }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سرمایہ' کے ساتھ 'پرستیدن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'پرست' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٦١ء سے "نئی اور پرانی قدریں" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : سَرْمایَہ پَرَسْتوں [سَر + ما + یَہ + پَرَس + توں (و مجہول)]
١ - دولت مند، امیر، دولت کا پجاری۔
"سود خوار، سرمایہ پرست، چور بازار میں بیچنے والے سب اس گروہ میں شامل ہیں۔"      ( ١٩٦١ء، نئی اور پرانی قدریں، ١٨٧ )