سرمایہ داری

( سَرمایَہ داری )
{ سَر + ما + یَہ + دا + راری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'سرمایہ داری' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٢٤ء سے 'مکاتیب اقبال' میں مستعمل ملتا ہے۔' ""

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دولت مندی، تمول، امارت، ثروت۔     
"کوئلہ کی کانوں کی تلاش اور کھدائی شروع ہوئی اسی دوران کوئٹہ میں صنعتی سرمایہ داری کی بنیاد پڑی۔ "     رجوع کریں:  سَرْمایہ دار ( ١٩٨٦ء، پاکستانی معاشرہ اور ادب، ١٥٢ )