سرمد

( سَرْمَد )
{ سَر + مَد }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٥٧ء سے "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ہمیشہ قائم رہنے والا، جس کو بقا اور پائداری ہو، مستحکم۔
 غم دل کو جس نے کیا عیش سرمد وہی کاوش دل کشا چاہتا ہوں      ( ١٩٤٢ء، اسرار، ٢٦٧ )
٢ - مست، مجذوب (فرہنگ آصفیہ)۔
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - قادرِ مطلق، خدائے تعالٰی۔
 گیا شبہہ سمجھ میں آیۂ حبل الورید آیا رگ گردن مقام خاص ہے محبوب سرمد کا      ( ١٨٧٢ء، محامدِ خاتم النبیینۖ، ٥ )