سرمۂ طور

( سُرْمَۂِ طُور )
{ سُر + مَہ + اے + طُور }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سرمہ' کے بعد ہمزہ زائد لگا کر کسرہ اضافت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٢٨ء سے "گلزارِ نسیم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - جب اللہ تعالٰی نے اپنا جلوہ دکھایا، خدا کی تجلی سے کوہ طور جل کر خاک ہوگیا تھا اور حضرت موسٰی علیہ السلام بے ہوش ہو کر گر پڑے تھے۔ یہ خاک سیاہ سرمہ طور سے تعبیر کی جاتی ہے، خاک طور۔
 آیا کوئی لے کے نسخہ نور لایا کوئی جا کے سرمہ طور      ( ١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ٣ )