سرنگی

( سُرَنّگی )
{ سُرَن (ن غنہ) + گی }
( مقامی )

تفصیلات


سُرَنْگ  سُرَنّگی

مقامی زبان سے ماخوذ اسم 'سرنگ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧١٧ء سے "کلیات بحری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - سرنگ سے متعلق یا منسوب۔
"سولہویں صدی عیسوی میں جبکہ غلام مزدوروں کا کافی تعداد میں دستیاب ہونا مشکل ہوگیا تھا گہری سرنگی کان کنی کا آغاز ہوا۔"      ( ١٩٥٧ء، سائنس سب کے لیے (ترجمہ)، ٣:١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - نقب لگانے والا، سرنگ کھودنے والا؛ (کنایۃً) سراغ لگانے والا۔
 دھن دل مرا لیے اور سرنگی ترے ادھر کی چپ لگیا ہے آنکھ میں ہور زلف میں ارے      ( ١٧١٧ء، بحری، کلیات، ١٩٨ )